Tuesday 9 August 2016

سمندر بیکراں ہونے سے پہلے

سمندر بے کراں ہونے سے پہلے
کھلو کچھ، بادباں ہونے سے پہلے
کہاں تک ساتھ میرے تم چلو گے
سفر کے رائیگاں ہونے سے پہلے
مجھے معلوم تھی ہر بات اپنی
کسی کا رازداں ہونے سے پہلے
ذرا کمرے کی حد تو پار کر لے
دریچہ آسماں ہونے سے پہلے
مری آنکھوں میں آنسو بھر گیا ہے
وہ چہرہ عکسِ جاں ہونے سے پہلے
چلو نزدیک آ کر دیکھتے ہیں
دلوں میں دوریاں ہونے سے پہلے
جدائی بھی بہت روئے گی ناصرؔ
ہمارے درمیاں ہونے سے پہلے

نصیر احمد ناصر

No comments:

Post a Comment