سمندر بے کراں ہونے سے پہلے
کھلو کچھ، بادباں ہونے سے پہلے
کہاں تک ساتھ میرے تم چلو گے
سفر کے رائیگاں ہونے سے پہلے
مجھے معلوم تھی ہر بات اپنی
ذرا کمرے کی حد تو پار کر لے
دریچہ آسماں ہونے سے پہلے
مری آنکھوں میں آنسو بھر گیا ہے
وہ چہرہ عکسِ جاں ہونے سے پہلے
چلو نزدیک آ کر دیکھتے ہیں
دلوں میں دوریاں ہونے سے پہلے
جدائی بھی بہت روئے گی ناصرؔ
ہمارے درمیاں ہونے سے پہلے
نصیر احمد ناصر
No comments:
Post a Comment