Tuesday, 9 August 2016

کوئی انجان جزیروں کا نگر لکھا تھا

کوئی انجان جزیروں کا نگر لکھا تھا
اس کی آنکھوں میں سمندر کا سفر لکھا تھا
درمیاں خواب کی دوری تھی زمانوں کی تھکن
ورنہ ہر شاخِ تمنا پہ ثمر لکھا تھا
روشنی اس کا مقدر نہ ہوئی پھر، جس نے
منجمد رات کی دیوار پہ در لکھا تھا
موت سے پہلے مسافر نے تھکے ہاتھوں سے
ریگِ صحرا پہ کئی بار شجر لکھا تھا
سب کے ہونٹوں پہ کسی بات کی چپ تھی ناصرؔ
سب کی آنکھوں میں کسی خواب کا ڈر لکھا تھا

نصیر احمد ناصر

No comments:

Post a Comment