نالۂ صبا تنہا، پھول کی ہنسی تنہا
اس چمن کی دنیا میں ہے کلی کلی تنہا
رات دن کے ہنگامے، ایک مہیب تنہائی
صبحِ زیست بھی تنہا، شامِ زیست بھی تنہا
کون کس کا غم کھائے، کون کس کو بہلائے
دیکھیے تو ہوتے ہیں سارے ہم قدم رہرو
کاٹیے تو کٹتی ہے، راہِ زندگی تنہا
چارہ ساز ہو کر بھی، حُسن کے یہ تیور ہیں
درد سے تڑپتا ہے، سوزِ عاشقی تنہا
صوفی تبسم
No comments:
Post a Comment