اس کی یادوں کا سلسلہ ہو گا
اس کہانی میں اور کیا ہو گا
جب بچھڑ کر بھی وہ خموش رہا
گھر پہنچ کر تو رو دیا ہو گا
خود کو سمجھا لیا ہے میں نے مگر
اتنا آساں نہ تھا مجھے کھونا
اس نے خود کو گنوا دیا ہو گا
مجھ کو ویران کر دیا جس نے
کہیں آباد تو ہوا ہو گا
سوچتا ہوں جو مجھ کو چاہتا تھا
یاد مجھ کو وہ کر رہا ہو گا
تاجدار عادل
No comments:
Post a Comment