Thursday, 1 December 2016

اس کی یادوں کا سلسلہ ہو گا

اس کی یادوں کا سلسلہ ہو گا
اس کہانی میں اور کیا ہو گا 
جب بچھڑ کر بھی وہ خموش رہا
گھر پہنچ کر تو رو دیا ہو گا
خود کو سمجھا لیا ہے میں نے مگر
کیا وہ خود بھی بدل گیا ہو گا 
اتنا آساں نہ تھا مجھے کھونا
اس نے خود کو گنوا دیا ہو گا
مجھ کو ویران کر دیا جس نے
کہیں آباد تو ہوا ہو گا
سوچتا ہوں جو مجھ کو چاہتا تھا
یاد مجھ کو وہ کر رہا ہو گا

تاجدار عادل

No comments:

Post a Comment