ہندوؤں سے ہے نہ سکھوں سے نہ سرکار سے ہے
گلہ رسوائیِ اسلام کا احرار سے ہے
حرف پنجاب میں ناموسِ نبیﷺ پر آیا
قائم اس ظلم کی بنیاد ان اشرار سے ہے
پانچ ککوں کا ہے پابند شریعت کا امیر
آج قرآن کو کہتے ہیں وہ نطفہ اپنا
سلسلہ جن کا ملا سیدِ ابرارﷺ سے ہے
آج قرآن کی توہیں وہی کرتے ہیں
واقفیت جنہیں قرآں کے سب اسرار سے ہے
آج اسلام اگر ہند میں ہی خوار و ذلیل
تو یہ سب ذِلت اسی طبقۂ غدار سے ہے
کیا قیامت ہے کہ اللہ کا گھر ہو ویراں
جسکی رونق کی نمودار احمدؐ مختار سے ہے
ہے یہ سب مسجد مظلوم کی فریاد کا فیض
جس قدر درد ٹپکتا میرے اشعار سے ہے
مولانا ظفر علی خان
No comments:
Post a Comment