اے نگارانِ خوب رو، آؤ
ہو کے دیکھو تو دو بدو آؤ
یوں نہ دیکھو کہ راہرو ہو گا
تھی تمہاری ہی جستجو، آؤ
اے غزالانِ خوش خرام، رکو
وہی لب ہائے گلچکاں ہے ہے
پھر وہی زلفِ مشک بُو، آؤ
مصحفِ رخ، کلامِ پاک سہی
ہم بھی بیٹھے ہیں باوضو، آؤ
کیا سمجھتے ہو جام خالی ہے
پھر چھلکنے لگے سبُو، آؤ
رات ڈھلنے پہ آئے بھی تو کیا
گرم ہے وقت کا لہو، آؤ
اسرار ناروی
ابن صفی
No comments:
Post a Comment