عشق عرفاں کی ابتدا ہے
حسن منزل نہیں راستہ ہے
ذرے ذرے میں سورج ہے پنہاں
تُو افق میں کسے ڈھونڈتا ہے
پھول کی زندگی ایک دن کی
نہ جانے کس بات پر پھولتا ہے
جب سے تم مہرباں ہو گئے ہو
دل کو دھڑکا سا اک لگ گیا ہے
علم و حکمت نے وہ گل کھلائے
اب تو وحشت ہی کا آسرا ہے
درد جو مل گیا ہے دوا سے
اس نئے درد کی دوا کیا ہے
کل یہی راستہ بن نہ جائے
آج جو صرف اک نقشِ پا ہے
حسن منزل نہیں راستہ ہے
ذرے ذرے میں سورج ہے پنہاں
تُو افق میں کسے ڈھونڈتا ہے
پھول کی زندگی ایک دن کی
نہ جانے کس بات پر پھولتا ہے
جب سے تم مہرباں ہو گئے ہو
دل کو دھڑکا سا اک لگ گیا ہے
علم و حکمت نے وہ گل کھلائے
اب تو وحشت ہی کا آسرا ہے
درد جو مل گیا ہے دوا سے
اس نئے درد کی دوا کیا ہے
کل یہی راستہ بن نہ جائے
آج جو صرف اک نقشِ پا ہے
اسرار ناروی
ابن صفی
No comments:
Post a Comment