بن سنور کر مِرے آگے جو وہ قاتل آیا
درد اٹھا، شوق بڑھا، ہوش گیا، دل آیا
حسن اس خاص ادا سے سرِ محفل آیا
ایک کی جان گئی، دوسرے کا دل آیا
اور انہیں لاگ بڑھی لاگ کیا اور آگ بڑھی
آپ کیا پوچھتے ہیں عشق و وفا کی تفصیل
مختصر یہ کہ مِری جان گئی، دل آیا
ہم تو ایک ایک جگہ عشق میں بدنام ہوۓ
تم بتلاؤ، کہ تمہارا بھی کہیں دل آیا
نوحؔ کیا اور قوافی نہ ملے تھے تجھ کو
تیرے ہر شعر کے آخر میں وہی دل آیا
نوح ناروی
No comments:
Post a Comment