Sunday, 25 December 2016

پھر کیوں تجھ کو کہیے کہ بیداد گر نہیں

پھر کیوں تجھ کو کہیے کہ بے داد گر نہیں
مرتا ہوں تِرے غم میں، تجھے پر خبر نہیں
دل لگ گیا ہے اس بُتِ بے رحم سے مرا
بندہ تو کیا خدا کا بھی کچھ جس کو ڈر نہیں
سب طرح کی خدا نے تجھے دی ہیں نعمتیں
پر ایک رحم تجھ میں بتِ فتنہ گر نہیں
باغِ جہاں میں اپنی دکھا دیں بہار کیا 
مانندِ غنچہ اپنی گِرہ میں تو زر نہیں
تاریک سا مجھے نظر آتا ہے سب جہاں
آنکھوں کے سامنے جو وہ رشکِ قمر نہیں
جرأت غزل اک اور بھی پڑھ عاشقانہ تُو
اس وقت اختیار خموشی پہ گر نہیں

قلندر بخش جرأت

No comments:

Post a Comment