Monday 26 December 2016

ڈسٹ بن میں سب کچھ ڈالا جا سکتا ہے

ڈسٹ بِن

ڈسٹ بِن میں سب کچھ ڈالا جا سکتا ہے
گھر کا کچرا
چھوٹا موٹا فالتو سامان
خالی لِپ اسٹک
ٹوٹی ہوئی چوڑیاں

قیمتی گُلدان کے ٹکٹرے 
استعمال شدہ ٹشو 
بچوں کی پھینکی ہوئی چیزیں 
زنگ آلود ریز اور ناکارہ آئینے
پھلوں کے چھلکے 
بچا ہوا کھانا اور وہ سب الم غلم 
جو تم روز ڈسٹ بِن میں
آنکھیں بند کر کے ڈالتے ہو 
لیکن ٹھہرو
تم نئے دور کے لگتے ہو 
اس لیے ڈسٹ بِن میں ڈال سکتے ہو
اپنی بے وفائیاں
جھوٹے وعدے 
منافقت کی نقابیں 
بچا کھچا اخلاص
زندہ رہ جانی والی مروت 
رشتوں کی مسخ شدہ صورتیں 
ترکِ تعلق کا کرب اور انتشار
خوابوں اور عذابوں کا بوجھ 
گناہوں کی چھن 
خوشگوار یادوں کا انبار
ناخوشگوار لمحات کا عکس 
ہجر کے دنوں کی تلخی 
اپنے ہونے کا احساس 
محبت اور نفرت کے بچے کھچے ذائقے 
اور مصنوعی وصال کی باقیات

خالد معین

No comments:

Post a Comment