خودکشی کا فرشتہ
نوحہ؛ سارا شگفتہ کے واسطے
انجن کے ماتھے کا سورج
ایک بدن کے لاکھوں ٹکڑے
ہر ٹکڑے میں اک سیارہ
سیارے کے دل میں سارا
میں بنجارا
ہاتھوں میں لے کر انگارا
مٹی کے سینے میں اترا
بیج میں سویا پھول میں جاگا
بن بیلے میں گونج رہا تھا
سائیں مرنا کا اِکتارا
ثروت حسین
No comments:
Post a Comment