Monday, 21 September 2020

وہ جو فردوس نظر ہے آئینہ خانہ ابھی

 وہ جو فردوس نظر ہے آئینہ خانہ ابھی

جلوہ گر جو وہ نہ ہوں ہو جائے ویرانہ ابھی

شمع کی لو میں سما کر خود سراپا نور ہو

دور رس اتنی نہیں پروازِ پروانہ ابھی

تیرا دیوانہ ہے اس کی رفعتوں کا ذکر کیا

گرد کو جس کی نہ پہنچا کوئی فرزانہ ابھی

ملتفت ہو کر نہ بخشیں اس طرح لبریز جام

میری ہستی کا چھلک جائے نہ پیمانہ ابھی

کعبہ سے پھر آیا وہ بہرِ طوافِ مے کدہ

سحر کی فطرت میں ہے اندازِ رندانہ ابھی


سحر عشق آبادی

No comments:

Post a Comment