ہے بپا اک حشر سا دیوار پر
کون پڑھتا ہے لِکھا دیوار پر
میں نے پوچھا کیا پسِ دیوار ہے
اس نے لکھا دائرہ دیوار پر
اب نہ گزرے گا گلی سے کوئی بھی
سر اٹھاتی، سر پٹختی ہے ندی
مسکراتا ہے گھڑا دیوار پر
اب نہ چھائے گا طلسمِ تیرگی
چھوڑ آیا ہوں دِیا دیوار پر
اس لیے اوصاف چھوڑ آیا ہوں گھر
پھر نہ گزرے سانحہ دیوار پر
اوصاف شیخ
No comments:
Post a Comment