Wednesday, 2 September 2020

ہے بپا اک حشر سا دیوار پر

ہے بپا اک حشر سا دیوار پر
کون پڑھتا ہے لِکھا دیوار پر
میں نے پوچھا کیا پسِ دیوار ہے
اس نے لکھا دائرہ دیوار پر
اب نہ گزرے گا گلی سے کوئی بھی
اب نہ رکھنا آئینہ دیوار پر
سر اٹھاتی، سر پٹختی ہے ندی
مسکراتا ہے گھڑا دیوار پر
اب نہ چھائے گا طلسمِ تیرگی
چھوڑ آیا ہوں دِیا دیوار پر
اس لیے اوصاف چھوڑ آیا ہوں گھر
پھر نہ گزرے سانحہ دیوار پر

اوصاف شیخ

No comments:

Post a Comment