Tuesday, 1 September 2020

وہ تو لشکر ہی کی تشکیل سے ڈر جاتے ہیں

وہ تو لشکر ہی کی تشکیل سے ڈر جاتے ہیں
خواب بنتے ہیں، ابابیل سے ڈ ر جاتے ہیں
مختصر بات میں کیا خوب کشش ہوتی ہے
ہم محبت میں بھی تفصیل سے ڈر جاتے ہیں
روز آتے ہیں کچہری میں کسی پیشی پر
اتنا عادی ہیں کہ تعطیل سے ڈر جاتے ہیں
اپنا شجرہ کسی قابیل سے ملتا ہے کمال
ہم تِرے شہر کے ہابیل سے ڈر جاتے ہیں

عبداللہ کمال

No comments:

Post a Comment