Tuesday, 1 September 2020

ہمارے عشق کا چرچا رہے گا

یہاں ہر وقت یہ میلہ رہے گا
مگر یہ دل یونہی تنہا رہے گا
جلیں گے جب تلک یہ چاند تارے
ہمارے عشق کا چرچا رہے گا
یہ دل بھی ڈوب جائے گا کسی دن
چڑھا جب حسن کا دریا رہے گا
خلاؤں میں زمیں گم ہو گئی ہے
اکیلا آسماں روتا رہے گا
تجھے یوں بھولنا ممکن نہیں ہے
ابھی دل میں تِرا سودا رہے گا
خوشی کی لاش کاندھوں پر اٹھائے
یہ دکھ کا کارواں چلتا رہے گا
تِرے آنے کی کیا خوشیاں منائیں
لگا جانے کا جب دھڑکا رہے گا

احمد فواد

No comments:

Post a Comment