جدتِ فکر و نظر حسنِ معانی مانگے
شاعری خون، جگر سوز نہانی مانگے
دن کا شہزادہ ہے جو رات کی رانی مانگے
روز پُر کیف و حسیں شام سہانی مانگے
قصۂ وامق و عذرا سے نہیں اس کو غرض
بُوالہوس روز نئی ایک کہانی مانگے
اس کی تصویر تصور ہے ہمیشہ دل میں
عشق ہرگز نہ کبھی بعدِ زمانی مانگے
سانپ کے زہر سے زہریلا ہے اس کا انداز
کاٹ لے جس کو نہ ہرگز کبھی پانی مانگے
زخم خوردہ ہے جگر قلبِ حزیں ہے پُر سوز
ہر نیا درد الگ اپنی نشانی مانگے
کہیں ایسے میں چھلک جائے نہ پیمانۂ صبر
جان جاں مجھ سے میرا دشمن جانی مانگے
جذبۂ شوق ہم آہنگ ہو کیسے اس سے
نرم گفتار ہوں وہ شعلہ بیانی مانگے
برق سے مطلع انوار ہے برقی کا وجود
طرز میں اپنے وہ ایسی ہی روانی مانگے
احمد علی برقی اعظمی
No comments:
Post a Comment