Saturday 27 March 2021

اک پرانی شراب جیسا عشق

 اک پرانی شراب جیسا عشق

مجھ سے خانہ خراب جیسا عشق

میر کی ایک غزل سا دل افروز

اک مقدس کتاب جیسا عشق

ہے گُنہ بھی یہی عبادت بھی

عاقبت کے حساب جیسا عشق

کبھی صحرا کبھی سمندر ہے

کبھی گنگا کے آب جیسا عشق

سو دعاؤں کا مستقل احساس

بندگی کے ثواب جیسا عشق

آب زم زم ہے اس کو پی لیجے

ہے مقدس شراب جیسا عشق

مختصر بحر کی ہے میری غزل

اس غزل کے جواب جیسا عشق

کسی معشوق کے بدن کی مہک

ایک تازہ گُلاب جیسا عشق


جگدیش پرکاش

No comments:

Post a Comment