Monday, 29 March 2021

مسرتوں کا سماں دیر تک نہیں رہتا

 مُسرتوں کا سماں دیر تک نہیں رہتا

دِیا بجھے تو دُھواں دیر تک نہیں رہتا

شباب آتا ہے لےکر پروں کو ساتھ اپنے

زمیں پہ کوئی جواں دیر تک نہیں رہتا

حساب سودِ محبت کا یاد کیا رکھتے

ہمیں تو یاد زیاں دیر تک نہیں رہتا

مِری خطاؤں کو گر وہ معاف کر دیتا

تو دل پہ بارِ گراں دیر تک نہیں رہتا

فلاح اس کو بُلاتی ہے، یہ خبر ہے جسے

وہ گھر میں سُن کے اذاں دیر تک نہیں رہتا

جو مُشکلات کا کرتے ہیں سامنا ہنس کر

یہ غم انہی کے یہاں دیر تک نہیں رہتا

ہزار کوششیں کر لیں مگر زمانے سے

کسی کا درد نہاں دیر تک نہیں رہتا

یہ کیسا دور ہے آیا کہ ملک میں انجم

کہیں گُمانِِ اماں دیر تک نہیں رہتا


شاداب انجم

No comments:

Post a Comment