مجھے تسلیم بے چون و چرا تو حق بجانب تھا
مِرے انفاس پر لیکن عجب پندار غالب تھا
وگرنہ جو ہوا اس سے سوائے رنج کیا حاصل
مگر ہاں مصلحت کی رو سے دیکھیں تو مناسب تھا
میں تیرے بعد جس سے بھی ملا، تیکھا رکھا لہجہ
اس بے لوث چاہت کے عوض اتنا تو واجب تھا
میں کچھ پوچھوں بھی تو اکثر جواباً کچھ نہیں کہتا
گزشتہ ایک عرصے سے جو بس مجھ سے مخاطب تھا
شہرام سرمدی
No comments:
Post a Comment