پہلے جیسی میں اب اداس نہیں
اب تِری دید کی بھی پیاس نہیں
تیری خوشبو بسی ہے سانسوں میں
غم نہیں، تو جو آس پاس نہیں
خوش مزاجوں میں نام رکھتی ہوں
اوڑھتی درد کا لباس نہیں
حُسنِ زن سے جہاں میں رونق ہے
پیار کر تو اسے ہراس نہیں
کون کہتا ہے سخت گیر ہے گل
میرے لفظوں میں کیا مٹھاس نہیں
کوکی گل
No comments:
Post a Comment