Sunday, 25 April 2021

چھوڑ امید اسے اب نہیں آنا شاید

 چھوڑ امید اسے اب نہیں آنا شاید

آنا بھی ہے تو نہیں ہم کو بتانا شاید

صبر آیا ہے ہمیں اشک فشانی سے ہی

مل ہی جائے کوئی اس کو بھی بہانہ شاید

اس نے اچھا ہی کیا بن مجھے بتلائے گیا

جان لے لیتا مِری اس کا یوں جانا شاید

ان کا اپنا بھی جو جائے گا بِنا بتلائے

تب اس احساس کو سمجھے گا زمانہ شاید

وہ ایک دن آئے گا دریا کے کنارے ماہم

تب مِری پیاس کو سمجھے گا زمانہ شاید


ماہم شاہ

No comments:

Post a Comment