Sunday, 25 April 2021

اس کی تصویر کیا لگی ہوئی ہے

 اس کی تصویر کیا لگی ہوئی ہے

پورے کمرے میں روشنی ہوئی ہے

کچھ بھی ترتیب میں نہیں تھا یہاں

اس کے آنے سے بہتری ہوئی ہے

دل کسی اور جا اَڑا ہوا ہے

روح کسی اور میں پھنسی ہوئی ہے

کیسے کہہ دوں میں حالِ دل اس سے

وہ مِرے سامنے بڑی ہوئی ہے

جیت جاتی ہے مجھ سے باتوں میں

بڑے سکول کی پڑھی ہوئی ہے

دوست تو وہ بہت پرانی تھی

ہاں محبت نئی نئی ہوئی ہے

اس کے رونے سے موسموں میں نمی

اس کے ہنسنے سے دھوپ سی ہوئی ہے

میرے شعروں میں اور کچھ نہ سہی

اس کی خُوشبو رچی بسی ہوئی ہے

اب تو حالات کافی بہتر ہیں

ورنہ پہلے تو شاعری ہوئی ہے

آپ مت ڈھونڈئیے گا کچھ اس میں

یہ غزل اس کے نام کی ہوئی ہے


وسیم تاشف

No comments:

Post a Comment