Sunday, 25 April 2021

تو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں

 تُو کوئی خواب نہیں جس سے کنارا کر لیں

کیوں نہ پہلے سے تعلق پہ گزارا کر لیں

ایسی وحشت ہے کہ کمرے میں پڑے سوچتے ہیں

کھولیں کھڑکی کوئی منظر ہی گوارا کر لیں

حاصلِ وصل سے دلکش ہے میاں خواہشِ وصل

ہجر در پیش جو ہے، اس پہ گزارا کر لیں

ہم نے تاخیر سے سیکھے ہیں محبت کے اصول

ہم پہ لازم ہے، تِرا عشق دوبارا کر لیں

یہ بھی ممکن ہے تجھے دل سے بھلا دیں ہم لوگ

یہ بھی ممکن ہے تجھے جان سے پیارا کر لیں

عامر لیاقت

No comments:

Post a Comment