Monday 26 April 2021

اسی کا ذکر کہانی سے اقتباس رہے

 اسی کا ذکر کہانی سے اقتباس رہے

وہ ہر گھڑی جو مِرے واسطے اداس رہے

یہ اس کا قُرب مجھے عشق کی عطا سے ملا

وہ دور جائے، مگر میرے آس پاس رہے

طرح طرح سے مجھے تو بچھڑ بچھڑ کے ملا

طرح طرح کے مِرے ذہن میں قیاس رہے

تمہارے غم کے سوا اور کوئی غم بھی نہ تھا

تمہارے درد مِرے درد کی اساس رہے

وہ کتنے ناز سے کہنے لگے، رباب اگر

اداس رہنے لگی ہے تو پھر اداس رہے


فوزیہ رباب

No comments:

Post a Comment