تجھے چھو کر جب آتی ہیں ہوائیں
نیا پیغام لاتی ہیں ہوائیں
کسی صورت نہیں بجھتے دِیے وہ
جنہیں جلنا سکھاتی ہیں ہوائیں
جنہیں چن چن کے لاتے ہیں پرندے
وہ تنکے کیوں اڑاتی ہیں ہوائیں
کسی کی ایک بھی سنتی نہیں ہیں
فقط اپنی سناتی ہیں ہوائیں
بھلایا جا نہیں سکتا کبھی جو
سبق وہ بھی پڑھاتی ہیں ہوائیں
کوئی سمجھے نہ سمجھے اس کی مرضی
بس اپنی دُھن میں گاتی ہیں ہوائیں
گزرتی ہیں ہمارے شہر سے بھی
ہمیں تو بھول جاتی ہیں ہوائیں
ثناء احمد
No comments:
Post a Comment