Monday, 26 April 2021

راہ میں اس کی چلیں اور امتحاں کوئی نہ ہو

 راہ میں اس کی چلیں اور امتحاں کوئی نہ ہو

کیسے ممکن ہے کہ آتش ہو دھواں کوئی نہ ہو

اس کی مرضی ہے وہ مل جائے کسی کو بھیڑ میں

اور کبھی ایسے ملے کہ درمیاں کوئی نہ ہو

جگمگاتا ہے ستارہ بن کے تب امید کا

بجھ گئے ہوں سب دیے اور کہکشاں کوئی نہ ہو

خانۂ دل میں وہ رہتا کب کسی کے ساتھ ہے

جلوہ گر ہوتا ہے وہ جب میہماں کوئی نہ ہو

کیسے ممکن ہے کہ قصے جس سے سب وابستہ ہوں

وہ چلے اور ساتھ اس کے داستاں کوئی نہ ہو

بن کے لشکر ساتھ ہو جاتا ہے وہ فیاض جب

ہم سفر کوئی نہ ہو اور کارواں کوئی نہ ہو


فیاض فاروقی

No comments:

Post a Comment