Monday, 26 April 2021

نہیں ہے پر کوئی امکان ہو بھی سکتا ہے

 نہیں ہے پر کوئی امکان ہو بھی سکتا ہے

وہ ایک شب مِرا مہمان ہو بھی سکتا ہے

عجب نہیں کہ بچھڑنے کا فیصلہ کر لے

اگر یہ دل ہے تو نادان ہو بھی سکتا ہے

محبتوں میں تو سود و زیاں کو مت سوچو

محبتوں میں تو نقصان ہو بھی سکتا ہے

بہت گِراں ہے جدائی مگر جو ہونا ہو

تو پھر یہ فیصلہ آسان ہو بھی سکتا ہے

بس اس خبر سے کہ یہ شہر ہے ہجوم سا کچھ

بس اک خبر سے یہ ویران ہو بھی سکتا ہے


اظہر نقوی

No comments:

Post a Comment