بظاہر تو کوئی بھی غم نہیں ہے
مگر دل کی اُداسی کم نہیں ہے
تُو دھڑکن کی طرح دل میں بسا ہے
کہا کس نے کہ تُو محرم نہیں ہے
جسے دیکھو ہے اپنے آپ میں گم
محبت کا کوئی موسم نہیں ہے
ہوائیں پھر کریں گی اور سازش
دِیے کی لو ابھی مدھم نہیں ہے
تہ و بالا ہے میرے دل کی دنیا
مزاجِ یار تو برہم نہیں ہے
قندیل جعفری
No comments:
Post a Comment