زندہ در گور
میں خدا کی قبر ہوں
خدا میرے اندر دفن ہے
بھئی، میں نے اپنے ہاتھوں سے دفن کیا ہے اسے
فرق یہ ہے کہ دفن ہونے کے باوجود زندہ ہے وہ
زندہ در گور
اوپر سے ملبہ ہٹانے کی دیر ہے
اندر سے خدا نکل آئے گا
ہاں ہاں میرے اندر سے نکل آئے گا
یہ جو منوں مٹی ڈال رکھی ہے میں نے اس پر
عقیدوں اور نظریوں کی
خیالوں اور واہموں کی
خواہشوں اور لغویات کی
اگر کسی روز کسی طوفان بارش میں بہہ گئی
تو دیکھنا اسی میرے ٹوٹے پھوٹے بدن کی اجاڑ قبر سے
جیتا جاگتا تر و تازہ خدا کیسے نمودار ہو جائے گا
جیسے سر بہ فلک پہاڑیوں کی یخ بستہ وادیوں میں
برف پگھلنے کے بعد
دیکھتے ہی دیکھتے
تا حدِ نظر
پھُول کھِل اُٹھتے ہیں
حنیف رامے
No comments:
Post a Comment