Monday, 26 April 2021

سڑک صاف سیدھی اور دھوپ ہے دوپہر کا سفر

 بھرم


سڑک صاف سیدھی اور دھوپ ہے

دوپہر کا سفر

اک اکیلی سڑک پیر تسمہ بپا یوں چلی جا رہی ہے

کہ جیسے چلی ہی نہیں 

ایستادہ ہے بس

جیسے بے سر کے دھڑ اور پاؤں کے آدمی

آدمی تم بھی ہو، آدمی میں بھی ہوں

اور تم نے بھرم رکھ لیا

تم نے اچھا کیا میری آنکھوں میں جھانکا نہیں

ورنہ ڈر جاتے تم

گہرے پانی کے نیچے بھی پانی تھا، اوپر بھی پانی تھا پانی میں

ایک سرخ پھول، بے جگہ

بے وجہ کھِل گیا یونہی


نسرین انجم بھٹی

No comments:

Post a Comment