Monday 26 April 2021

درد کو وجہ خرابی نہیں ہونے دیتے

 درد کو وجہِ خرابی نہیں ہونے دیتے

اپنے اشعار کتابی نہیں ہونے دیتے

یوں تو اس شخص کی ہر بات کو ہم مانتے ہیں

ہاں مگر اس کو حجابی نہیں ہونے دیتے

بھینچ کر کرتے ہیں اظہارِ محبت اس سے

اپنے بوسوں کو نصابی نہیں ہونے دیتے

عشق کرتے ہیں تو دل چیر کے رکھ دیتے ہیں

رائیگاں، دورِ شبابی نہیں ہونے دیتے

جھوٹ موٹ اس سے ہوا کرتے ہیں اکثر ناراض

اور لہجے کو عتابی نہیں ہونے دیتے

وہ غلط بات بھی کہتا ہے تو سن لیتے ہیں

اس حسین آنکھ کو آبی نہیں ہونے دیتے

گفتگو اس سے کنایوں میں  کیا کرتے ہیں

اپنے لہجے کو خطابی نہیں ہونے دیتے

رات بھر جاگتے ہیں ہجر میں اس کے اشفاق

صبح کو آنکھ گلابی نہیں ہونے دیتے


اشفاق حسین

No comments:

Post a Comment