Monday, 26 April 2021

تمہاری رہگزر پہ اک ستارہ چھوڑ آئی ہوں

 تمہاری رہگزر پہ اک ستارہ چھوڑ آئی ہوں

سمجھ لینا تمہاری ہوں اشارہ چھوڑ آئی ہوں

تمہارے بعد گیلی ریت کا میں کیا بناتی گھر

ہمیشہ کو سمندر کا کنارہ چھوڑ آئی ہوِں

بھُلا ڈالا ہے یکسر میں نے اپنے تلخ ماضی کو

حسیں یادوں کو بھی میں بے سہارا چھوڑ آئی ہوں

منانے خود گئی تھی میں کہ وہ شاید سُدھر جائے

مگر افسوس ہے اس کو دوبارہ چھوڑ آئی ہوں

بچا کچھ بھی نہیں ہے پاس اس کارِ محبت میں

اثاثہ میں ہما سارے کا سارا چھوڑ آئی ہوں


ہما شاہ

No comments:

Post a Comment