تمہاری رہگزر پہ اک ستارہ چھوڑ آئی ہوں
سمجھ لینا تمہاری ہوں اشارہ چھوڑ آئی ہوں
تمہارے بعد گیلی ریت کا میں کیا بناتی گھر
ہمیشہ کو سمندر کا کنارہ چھوڑ آئی ہوِں
بھُلا ڈالا ہے یکسر میں نے اپنے تلخ ماضی کو
حسیں یادوں کو بھی میں بے سہارا چھوڑ آئی ہوں
منانے خود گئی تھی میں کہ وہ شاید سُدھر جائے
مگر افسوس ہے اس کو دوبارہ چھوڑ آئی ہوں
بچا کچھ بھی نہیں ہے پاس اس کارِ محبت میں
اثاثہ میں ہما سارے کا سارا چھوڑ آئی ہوں
ہما شاہ
No comments:
Post a Comment