Monday 26 April 2021

ہو گئے خواب بھی آنکھوں کے پرائے ہائے

ہو گئے خواب بھی آنکھوں کے پرائے، ہائے

کوئی ایسے بھی نگاہوں کو نہ بھائے، ہائے

ساتھ ہوتے ہیں اُجالوں کے سفر میں دن بھر

چھوڑ جاتے ہیں اندھیروں میں یہ سائے، ہائے

زندگی آج یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے

کوئی رستہ ہے، نہ منزل، نہ سرائے، ہائے

دل کی بگڑی ہوئی حالت پہ ترس آتا ہے

اب یہ عالم ہے کہ ہر بات پہ ہائے، ہائے

اس کی ضد ہے کہ اسے جا کے مناؤں زخمی

میری خواہش وہ مجھے آ کے منائے،، ہائے


سراج عالم زخمی

No comments:

Post a Comment