Tuesday 27 April 2021

طوفاں بہ دوش اپنی نظر دیکھ رہا ہوں

طوفاں بہ دوش اپنی نظر دیکھ رہا ہوں

دونوں جہاں کو زیر و زبر دیکھ رہا ہوں

اے کاش، تِرا شیشۂ دل ٹُوٹ نہ جائے

میں آہ آتشیں کا اثر دیکھ رہا ہوں

مانا شگفت لالہ و گُل ہے روش روش

سو طرح پھر بھی چاک جگر دیکھ رہا ہوں

ساقی لیے آتا ہے مِرے پاس جامِ مے

خُورشید بدست نُورِ سحر دیکھ رہا ہوں

اے خالق کونین! عنایت کے بھروسے

برہم سا کچھ مزاجِ بشر دیکھ رہا ہوں

کیوں ناز نہ ہو مجھ کو مِرے ذوقِ یقین پر

آغاز میں انجامِ سفر دیکھ رہا رہا ہوں

اے مادرِ کشمیر! تِرے رِندِ بلا نوش

میخانے لُٹاتے ہیں جِدھر دیکھ رہا ہوں


سلطان الحق شہیدی

No comments:

Post a Comment