Monday, 26 April 2021

میری بستی میں بہت دیر سے سناٹا ہے

بشر زندہ ہے


میری بستی میں بہت دیر سے سناٹا ہے

نہ کہیں نالہ و شیون نہ کوئی شور بکا

پر کہیں دور بہت دور کسی کوچے سے

ہولے ہولے سسکنے کی صدا آئی ہے

سن کے یہ گریۂ افتادہ تسلی سی ہوئی

میری بستی میں ابھی کوئی بشر زندہ ہے

ختم ہو جائے گی یہ رات سحر زندہ ہے

کیا عجب کہ یہی موہوم سی آواز

یہی سسکاری

ایک دن شور بُکا بن جائے

ایک اعلان وغا بن جائے


عارف نقوی

No comments:

Post a Comment