تم سمجھتے نہیں تو کیا شکوہ
بے سبب ہے مِرا گِلہ شکوہ
شکر ان کے لبوں پہ کب آیا
جن کا شیوہ رہا سدا شکوہ
بے وفائی کا دے دیا طعنہ
اور کیا مجھ سے کر سکا شکوہ
دونوں انصاف ہی کے طالب ہے
تیرا شکوہ ہو یا میرا شکوہ
صبر کی میں نے انتہا کر دی
پھر بھی لبوں پہ نہ آ سکا شکوہ
کرن وقار
No comments:
Post a Comment