Sunday 25 April 2021

تم سمجھتے نہیں تو کیا شکوہ

 تم سمجھتے نہیں تو کیا شکوہ

بے سبب ہے مِرا گِلہ شکوہ

شکر ان کے لبوں پہ کب آیا

جن کا شیوہ رہا سدا شکوہ

بے وفائی کا دے دیا طعنہ

اور کیا مجھ سے کر سکا شکوہ

دونوں انصاف ہی کے طالب ہے

تیرا شکوہ ہو یا میرا شکوہ

صبر کی میں نے انتہا کر دی

پھر بھی لبوں پہ نہ آ سکا شکوہ


کرن وقار

No comments:

Post a Comment