Monday, 26 April 2021

یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے

 یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے 

خوابوں کو پلکوں پہ سجانا کتنا اچھا لگتا ہے 

تیری طلب میں پتھر کھانا کتنا اچھا لگتا ہے 

خود بھی رونا سب کو رُلانا کتنا اچھا لگتا ہے 

ہم کو خبر ہے شہر میں اس کے سنگِ ملامت ملتے ہیں 

پھر بھی اس کے شہر میں جانا کتنا اچھا لگتا ہے 

جرمِ محبت کی تاریخیں ثبت ہیں جن کے دامن پر 

ان لمحوں کو دل میں بسانا کتنا اچھا لگتا ہے 

حال سے اپنے بیگانے ہیں مستقبل کی فکر نہیں 

لوگو! یہ بچپن کا زمانا کتنا اچھا لگتا ہے 

آج کا یہ اسلوبِ غزل بھی قدر کے قابل ہے لیکن 

میر کا وہ انداز پرانا کتنا اچھا لگتا ہے 

قدر شناس شعر و سخن ہوتے ہیں جہاں پر اے تابش

اس محفل میں شعر سنانا کتنا اچھا لگتا ہے 


تابش مہدی

No comments:

Post a Comment