Tuesday, 27 April 2021

وہ تھل کی ریت اڑاتا ہے

 لمس جھُوٹا نہیں


وہ تھل کی ریت اُڑاتا ہے

تو ذرے ہونٹوں پر چپک جاتے ہیں

زبان ذائقے کی کرکراہٹ

تھوکتی رہ جاتی ہے

اور وہ

جو بند ہونٹوں کے قفل توڑنا جانتا ہے

چھٹی حِس مقفل نہیں کر سکتا

وہ نہیں جانتا

بِھنچے ہونٹوں سے چھُوا جائے

تو زبان ہی نہیں

دل بھی کلام کرنے سے انکار کر دیتا ہے

اور وہ بھی

جو شب و روز کی چمنیوں سے نکلتا دُھواں دیکھ کر

آگ بُجھانے لگتا ہے

خد و خال کو بھسم ہوتے نہیں دیکھ سکتا

وہ راکھ ہوتے ہونٹوں کے بھربھراہٹ

محسوس نہیں کر سکتا

اور تم

جو پانیوں کو چھُو کر

بے کنار کر سکتے ہو

ہواؤں کی سرسراہٹ

قید کر سکتے ہو پوروں میں

اتار سکتے ہو رنگوں کی وحی دل پر

بن سکتے ہیں تمہارے ہونٹ

خواب میں بھی

ریشمی سچ


عارفہ شہزاد

No comments:

Post a Comment