عارفانہ کلام حمدیہ کلام
خدا نے ہر کسی کو ایک نیا انداز بخشا ہے
کسی کو سوز بخشا ہے کسی کو ساز بخشا ہے
عطا کر کے کسی کو رنگ و رونق دلکشی شوخی
جمال و حُسن کا بے مثل ایک اعزاز بخشا ہے
گُناہوں کو رنگ و بُو سے کس قدر شاداب رکھتا ہے
پرندوں کو عجب بال و پر و پرواز بخشا ہے
وہی محفوظ رکھتا ہے جو بن سے خار کی لیکن
جسے گل کی تمنا ہے اسے گلناز بخشا ہے
فرشتوں کو ادائے بندگی سکھلائی ہے رب نے
مگر حوروں کو اس نے صورتِ شہناز بخشا ہے
وفا کا رنگ دنیا میں دیا عشاق کو جس نے
حسینوں کو اُسی نے دلبری کا ناز بخشا ہے
رضائے رب جسے چاہے عطا کر دے نیا منصب
اسی نے ہر کسی کو ذلت و اعزاز بخشا ہے
کسی کو بے سہارہ وہ کبھی کرتا نہیں ہرگز
ضرورت مند کو اس نے سدا دمساز بخشا ہے
وہی محفوظ رکھتا ہے چبھن سے خار کی لیکن
جسے گُل کی تمنا ہے اسے گلناز بخشا ہے
خیالی دیوتاؤں پر کسی کو فخر ہے تو کیا ؟
غزالی کو محمد مصطفیٰﷺ پر ناز بخشا ہے
مصطفیٰ غزالی
No comments:
Post a Comment