Monday, 24 January 2022

ہمیں کیا پڑی ہے کہ سوچیں

 To-Whom-it-may-concern


ہمیں کیا پڑی ہے

کہ سوچیں

یہ سورج جو دن رات 

دھرتی کے پھیرے لیے جا رہا ہے

اسے راکھ کرنے کے چکر میں ہے

ہمیں کیا

جو سیاروں، تاروں کو جاتی یہ پگڈنڈیاں

ہم کو اک اور دنیا میں 

لے جانے آئی ہوئی ہیں

ہمیں کیا جو تم 

اک بلیک ہول کے بارے میں جانتے ہو

کسی دن جزا اور سزا والے 

انصاف کی مد میں مخلوق

اس ہول میں جھونکنا چاہتے ہو؟

ہمیں کیا، کہاں، کس جگہ، کون 

اب کس کے محور میں ہے

ہمیں فکر یہ ہے کہ ہم تم میں 

ہر روز کچھ فاصلہ بڑھ رہا ہے


یسریٰ طارق 

No comments:

Post a Comment