Monday, 24 January 2022

جا لڑی یار سے ہماری آنکھ

 جا لڑی یار سے ہماری آنکھ

دیکھو کر بیٹھی فوجداری آنکھ

شوخیاں بھول جائے آہوئے چیں

دیکھ پائے اگر تمہاری آنکھ

لاکھ انکار مے کشی سے کرو

کہیں چھپتی بھی ہے خماری آنکھ

ہووے گا رنج یا خوشی ہوگی

کیوں پھڑکنے لگی ہماری آنکھ

جانب در نگاہ حسرت ہے

کس کی کرتی ہے انتظاری آنکھ

کر کے اقرار ہو گیا منکر

سامنے آ کے کس نے ماری آنکھ

مرغ دل پر نگاہ ہے ان کی

ایسی دیکھی نہیں شکاری آنکھ

ہے ستم نوک جھونک چتون میں

لڑ رہی ہے چھری کٹاری آنکھ

دل جگر دونوں ہو گئے مجروح

بن گئی ہے چھری کٹاری آنکھ

کوئی دم میں ابھارتے ہیں اسے

اس نے دیکھا کہ ہم نے ماری آنکھ

آغا صاحب تمہارے دلبر کی

کیا رسیلی ہے کیا ہے پیاری آنکھ


آغا اکبرآبادی

No comments:

Post a Comment