کبھی تم چین جاتے ہو، کبھی جاپان جاتے ہو
کبھی جاتے ہو امریکہ، کبھی ایران جاتے ہو
خزانہ کر دیا خالی فقط تفریح کی خاطر
غضب انسان ہو لے کر عجب پہچان جاتے ہو
کیا وعدہ، مگر وعدہ کبھی پورا کیا تم نے؟
کہ اچھے دن کے بدلے چھوڑ کر ویران جاتے ہو
نیا اک فارمولا آزماتے ہو جو رہ رہ کر
عجب انداز سے پیدا کئے طوفان جاتے ہو
قرینہ حکمرانی کا نہیں معلوم ہے جس کو
غزالی ایسے نادانوں کو تم پہچان جاتے ہو
مصطفیٰ غزالی
No comments:
Post a Comment