Sunday, 23 January 2022

اسی لیے تو ہار کا ہوا نہیں ملال تک

 اسی لیے تو ہار کا ہوا نہیں ملال تک

وہ میرے ساتھ ساتھ تھا عروج سے زوال تک

نہیں ہے سہل اس قدر کہ جی سکے ہر ایک شخص

بلائے ہجر کی رُتوں سے موسم وصال تک

ہماری کشت آرزو یہ دھوپ کیا جلائے گی

تمہارا انتظار ہم کریں گے برشگال تک

عمیق زخم اس قدر بہ دست و روز و شب ملے

کہ مندمل نہ کر سکی دوائے ماہ و سال تک

قبائے زرد و سرخ کا یہ امتزاج الاماں

جمال کو وہ لے گیا پرے حد کمال تک


عظیم حیدر

No comments:

Post a Comment