Sunday, 23 January 2022

کیسے کیسے حادثے سہتے رہے

 کیسے کیسے حادثے سہتے رہے

پھر بھی ہم جیتے رہے ہنستے رہے

اُس کے آ جانے کی اُمیدیں لیے

راستہ مُڑ مُڑ کے ہم تکتے رہے

وقت تو گُزرا مگر کچھ اس طرح

ہم چراغوں کی طرح جلتے رہے

کتنے چہرے تھے ہمارے آس پاس

تم ہی تم دل میں مگر بستے رہے


واجدہ تبسم

No comments:

Post a Comment