Monday, 24 January 2022

زندگی اک سزا لگے ہے مجھے

 زندگی اک سزا لگے ہے مجھے

جب سے تو بے وفا لگے ہے مجھے

تجھ میں خود کو تلاش کرتا ہوں

تُو مِرا آئینہ لگے ہے مجھے

ناصحِ کم نگاہ کا کردار

عشق میں اب برا لگے ہے مجھے

اپنی آواز سے بھی ڈرتا ہوں

ساز دل بھی سزا لگے ہے مجھے

انتہا ہے یہ بد نصیبی کی

ہر دعا بد دعا لگے ہے مجھے

عاشقی جرم تو نہیں اعجاز

کس لیے پھر خطا لگے ہے مجھے


اعجاز انصاری

No comments:

Post a Comment