Tuesday, 22 February 2022

جھلملاتی ہوئی نیند سن

 جھلملاتی ہوئی نیند سُن

اے چراغوں کی لو کی طرح

جھلملاتی ہوئی نیند، سُن

میرا ادھڑا ہوا جسم بُن

خواب سے جوڑ

لہروں میں ڈھال

اک تسلسل میں لا

نقش مربوط کر

نرم، ابریشمیں کیف سے

میری درزوں کو بھر

میری مٹی کے ذرے اٹھا

میری وحشت کے بکھرے ہوئے

سنگ ریزوں کو چن

اے چراغوں کی لو کی طرح

جھلملاتی ہوئی نیند، سُن

میرا ادھڑا ہوا جسم بُن

کوئی لوری دے

جھولا جھلا

پوٹلی کھول رمزوں کی

مجھ پر کہانی کی ابرک چھڑک

میرا کاندھا تھپک

آ مجھے تاج روئیدگی سے سجا

اک تسلسل میں لا

شب کے اک تار پر

چھیڑ دے کوئی دھن

اے چراغوں کی لو کی طرح

جھلملاتی ہوئی نیند، سُن

میرا ادھڑا ہوا جسم بُن


رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment