Saturday, 2 April 2022

ندامتوں سے چھپے تھے تری ولادت پر

 احترام عورت


ندامتوں سے چھپے تھے تِری ولادت پر

تھے اشکبار ہمیشہ جو اپنی قسمت پر

سمجھ رہے تھے مصیبت جو پالنا تجھ کو

پسند کرتے نہیں تھے جو دیکھنا تجھ کو

وجود بیٹی کا جب بوجھ سمجھا جاتا تھا

کہ جس کو زندہ ہی قبروں میں ڈالا جاتا تھا

ہر ایک سمت اندھیرا تھا ظلم و نفرت کا

خدا نے نور اتارا زمیں پہ رحمت کا

رسول پاک کے پیکر نے روشنی بخشی

جو مر چکے تھے انہیں پھر سے زندگی بخشی

رسول پاکﷺ نے دختر کشی مٹا ڈالی

ہر ایک رسمِ سیاہ کار بھی جلا ڈالی

مقام بیٹی کو دنیا میں ایسا بخشا ہے

کہ ایک بیٹی کے صدقے میں یہ اجالا ہے


تحریم چودھری

No comments:

Post a Comment