Saturday, 2 April 2022

ایک تصویر جو کمرے میں لگائی ہوئی ہے

 ایک تصویر جو کمرے میں لگائی ہوئی ہے

گھر کی ٹوٹی ہوئی دیوار چھپائی ہوئی ہے

قبر پہ دِیپ نہ رکھ نام کا کتبہ نہ لگا

ہم نے مشکل سے یہ تنہائی کمائی ہوئی ہے

تخت اور تاج تو جوتوں میں پڑے رہتے ہیں

وہ گدائی تِرے درویش نے پائی ہوئی ہے

ڈھول کا شور قیامت ہے کہ تیری بارات

دوسرے گاؤں سے گاؤں میں آئی ہوئی ہے

آنکھ پر شیشہ لگایا ہے کہ محفوظ رہے

تیری تصویر جو پانی میں بنائی ہوئی ہے


راشد امین

دوسری ماچس

No comments:

Post a Comment