پاکستان میں
یہ فخر کم نہیں ہے کہ لیڈر بنیں گے ہم
اور ووٹ لے کے قوم کے ممبر بنیں گے ہم
جا کر اسمبلی میں منسٹر بنیں گے ہم
ملّت میں انتشار اگر ہے تو کیا ہوا
تنظیم بے وقار اگر ہے تو کیا ہوا
ہر سمت اِک ہجوم بلا ہے، ہوا کرے
قائد کی روح ہم سے خفا ہے، ہوا کرے
اپنوں کو ہم سے کوئی گِلا ہے، ہوا کرے
ملّت میں انتشار اگر ہے تو کیا ہوا
تنظیم بے وقار اگر ہے تو کیا ہوا
مرکز کو جس طرح بھی ہو نیچا دکھائیں گے
ہر روز ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائیں گے
راگ اپنا اور اپنی ہی ڈفلی بجائیں گے
ملّت میں انتشار اگر ہے تو کیا ہوا
تنظیم بے وقار اگر ہے تو کیا ہوا
مجید لاہوری
No comments:
Post a Comment