سرد شام کے سائے تم اور میں
ایک کپ چائے تم اور میں
میں پوچھوں عشق میں پاگل کون
تیری آواز آئے تم اور میں
میں تم سے لِپٹ کر کھو جاؤں
تیرے لبوں کی ہائے تم اور میں
کسی ویران راستے پہ مجھے
کوئی چاند بلائے تم اور میں
کسی ندیا کنارے شام کے وقت
ہاتھ ہاتھوں میں دبائے تم اور میں
انجانے میں ریت پہ انگلیوں نے
دو شخص بنائے تم اور میں
میں کسی روز تمہیں مرا ہوا ملوں
تُو کہہ کے سینے سے لگائے تم اور میں
الجھے ہیں ایک دوسرے میں مسلسل
کبھی اپنے کبھی پرائے تم اور میں
میں اس سے بلا وجہ روٹھ جاتا ہوں
کہ وہ کہہ کر منائے تم اور میں
شاویز احسن
No comments:
Post a Comment